سورة الشعراء - آیت 197
أَوَلَمْ يَكُن لَّهُمْ آيَةً أَن يَعْلَمَهُ عُلَمَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کیا ان (اہل مکہ) کے لئے یہ نشانی (کافی) نہیں کہ اس بات کو بنی اسرائیل [١١٦] کے علماء جانتے ہیں۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
آیت 197 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کیا تورات و انجیل کے ذریعہ علمائے بنی اسرائیل کا، ان باتوں سے واقف ہونا کہ محمد اللہ کے آخری نبی ہوں گے، اور اللہ اپنا کلام ان کی زبان پر جاری کرے گا، اور تورات و انجیل میں مذکور تفصیلات کے مطابق نبی کریم (ﷺ) کا مبعوث ہونا، اور قرآن کا نازل ہونا، کیا یہ سب باتیں کفار مکہ کے ایمان لانے کے لیے کافی نہیں تھیں۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم وغیرہم نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ عبداللہ بن سلام بنی اسرائیل کے بہت ہی مشہور اور اچھے عالم تھے، انہوں نے رسول اکرم (ﷺ) کو دیکھتے ہی یقین کرلیا کہ یہی وہ نبی ہیں جن کی بشارت تورات میں دی گئی ہے۔