وَإِنَّهُ لَفِي زُبُرِ الْأَوَّلِينَ
اور یقیناً اس کا ذکر پہلے صحیفوں میں موجود [١١٥] ہے۔
اس قرآن کا ذکر گذشتہ آسمانی کتابوں میں بھی آیا۔ سورۃ البقرہ آیت 97 میں آیا ہے۔ ﴿قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ﴾، اے نبی ! آپ کہہ دیجئے کہ اگر جبریل کا دشمن ہے (تو اس سے کچھ نقصان نہیں) اس لیے کہ اس نے قرآن آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے جو گذشتہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے۔ تورات میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا میں بنی اسرائیل کے بھائیوں کے لیے یعنی عربوں کے لیے آپ ہی جیسا ایک نبی بھیجوں گا، جس کے منہ میں اپنا کلام ڈال دوں گا، پھر وہ انہیں میری وصیتیں اپنی زبان سے سنائیں گے، اور انجیل میں ہے، عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا، میں اللہ سے طلب کروں گا کہ وہ تمہارے لیے ایک دوسرا رسول بھیج دے جو تمہارے ساتھ ہمیشہ کے لیے رہے، اور وہ تمہیں ہر بات سکھائے گا۔