إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
اللہ کے ہاں دین صرف اسلام [٢٢] ہے اور اہل کتاب نے علم (وحی) آجانے کے بعد جو اختلاف [٢٣] کیا تو اس کی وجہ محض ان کی باہمی ضد [٢٤] اور سرکشی تھی۔ جو شخص اللہ کی آیات سے انکار کرتا ہے تو اللہ کو اس کا حساب چکانے میں کچھ دیر نہیں لگتی
16۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسلام کے علاوہ اور کوئی دین قابل قبول نہیں، ہر نبی یہی دین لے کر آئے، اور ان کے زمانے کے لوگوں کے لیے اسی کی اتباع لازم ہوئی، یہاں تک کہ نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تشریف لائے، اور تمام سابقہ ادیان منسوخ ہوگئے، اور صرف وہ دین رہ گیا جو اللہ نے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دے کر مبعوث کیا۔ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بعد اگر کوئی شخص کسی دوسرے دین کی اتباع کرتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوجائے گا تو اس کی موت کفر پر ہوگی، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس امت کا کوئی بھی آدمی جو میرے بارے میں سنے گا، چاہے وہ یہودی ہو یا نصرانی، اور دین اسلام پر ایمان نہیں لائے گا وہ جہنمی ہوگا (مسلم) آپ نے یہ بھی فرمایا کہ میں سرخ اور کالے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہوں (مسلم) اور یہ بھی فرمایا کہ ہر نبی ایک خاص قوم کے لیے مبعوث ہوتا ہے اور میں تمام لوگوں کے لیے بھیجا گیا ہوں۔ (بخاری)۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ یہود نے قرآن کا انکار لا علمی کی وجہ سے نہیں بلکہ حسد و عداوت کی وجہ سے کیا۔