أَوْفُوا الْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُخْسِرِينَ
ناپ [١٠٦] پورا دیا کرو اور لوگوں کو گھاٹا نہ دیا کرو۔
46۔ شرک باللہ کے علاوہ اصحاب مدین ایک بڑا گناہ یہ کرتے تھے کہ ناپ تول میں کمی بیشی کرتے تھے۔ یعنی کسی کو دینے کے وقت کم اور کسی سے لیتے وقت زیادہ تولتے تھے، اور لوگوں سے ان کا مال قرض یا ادھار لیتے اور جب واپس کرتے تو حتی الامکان کم دینے کی کوشش کرتے، اور اس کے لیے ہزار طریقے اختیار کرتے، اور مسافروں اور راہ چلتے لوگوں کا مال و اسباب چھین لیتے تھے، ان کا یہ عمل ان کی دناءت و کمینگی، ان کی گھٹیا ذہنیت اور دنیا سے انتہا درجہ کی محبت پر دلالت کرتا تھا۔ شعیب (علیہ السلام) نے انہیں شرک باللہ سے منع کیا، توحید کی دعوت دی، اور ان کے مذکورہ بالا اعمال کی قباحت و شناعت بیان کر کے عدل و انصاف کی دعوت دی، اور انہیں نصیحت کی کہ جب دوسروں کے لیے ناپو تو پورا ناپو، ناپ تول میں کمی نہ کرو،