سورة آل عمران - آیت 17

الصَّابِرِينَ وَالصَّادِقِينَ وَالْقَانِتِينَ وَالْمُنفِقِينَ وَالْمُسْتَغْفِرِينَ بِالْأَسْحَارِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں، سچ بولنے والے، فرمانبردار، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور رات کے آخری حصہ میں استغفار کرنے [٢٠] والے ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

14: اس میں اہل تقوی کی مزید صفات بیان کی گئی ہیں میں استغفار سحر گاہی کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ صحیین اور احادیث کی دوسری کتابوں میں کئی صحابہ کرام سے مروی ہے، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ ہر رات جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے توا للہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے، اور کہتا ہے کہ کوئی مانگنے والا ہے جسے میں دوں، کوئی دعا کرنے والا ہے جس کی دعا قبول کروں، کوئی مغفرت چاہنے والا ہے جسے میں معاف کردوں؟ مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلاتا ہے، اور کہتا ہے کہ کون قرض دے گا ایسے کو جو فقیر نہیں، اور ظالم نہیں، ایک اور روایت میں ہے کہ طلوع فجر تک ایسا ہی رہتا ہے۔