قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَٰلِكُمْ ۚ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ
آپ لوگوں سے کہئے : کیا میں تمہیں ایسی چیزوں کی خبر دوں جو اس دنیوی سامان سے بہتر ہیں؟ جو لوگ تقویٰ اختیار کریں۔[١٦] ان کے لیے ان کے پروردگار کے ہاں ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور وہاں انہیں پاک صاف بیویاں [١٧] میسر ہوں گی اور اللہ کی رضامندی [١٨] (ان سب نعمتوں سے بڑھ کر ہوگی) اور اللہ تعالیٰ ہر وقت اپنے بندوں [١٩] کو دیکھ رہا ہے
قیامت کے دن اہل تقوی کے لیے اچھی منزل کا اجمالی ذکر ہونے کے بعد اب اس کی تفصیل بیان ہو رہی ہے، تاکہ مؤمنین اس کے حصول کے لیے سبقت کریں۔ جنت میں شہد، دودھ، شراب اور پانی وغیرہ کی نہریں جاری ہوں گی، اور ایسی نعمتیں ہوں گی جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہوگا نہ کسی کان نے سنا ہوگا، اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا کھٹکا ہوا ہوگا۔ پاکیزہ بیوی سے مراد ایسی بیویاں ہیں جو ہر طرح کی نجاست اور گندگی سے پاک ہوں گی، اللہ تعالیٰ کی خوشنودی سے مراد اللہ کی ایسی رضا ہے جس کے بعد اللہ کبھی بھی جنتیوں سے ناراض نہ ہو، جیسا کہ بخاری و مسلم نے ابوسعید خدری (رض) سے روایت کی ہے، رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت سے پوچھے گا کہ کیا تم لوگ خوش ہوگئے، تو جنتی کہیں گے کہ ہم کیوں نہ خوش ہوں، تو نے تو ہمیں وہ کچھ دیا ہے جو کسی کو بھی نہ دیا، تو اللہ کہے گا کہ میں تمہیں اس سے بھی افضل چیز دیتا ہوں، میں تمہیں اپنی رضامندی دیتا ہوں ایسی رضامندی جس کے بعد تم پر کبھی بھی ناراض نہ ہوں گا، اے اللہ،! میں تجھ سے جنت الفردوس کی دعا کرتا ہوں، اور جہنم کی آگ سے پناہ مانگتا ہوں۔