سورة الشعراء - آیت 82
وَالَّذِي أَطْمَعُ أَن يَغْفِرَ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جس سے میں توقع رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن میری خطائیں معاف [٥٨] کر دے گا
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
مفسرین لکھتے ہیں کہ آیت 82 میں’’ خطیئۃ‘‘ سے مراد وہ تین باتیں ہیں جنہیں ابراہیم (علیہ السلام) گناہ سمجھتے تھے، اور جنہیں یاد کر کے قیامت کے دن لوگوں کے لیے شفاعت کرنے سے گریز کریں گے۔ پہلی بات، بتوں کو تورنے کے بعد ان کا یہ کہنا کہ یہ کام سب سے بڑے بت نے کیا ہے۔ دوسری بات، ان کا یہ کہنا کہ میں بیماری ہوں، تاکہ اپنی قوم کے ساتھ عید کے کھیل کود میں شریک نہ ہوں، اور ان کے چلے جانے کے بعد بتوں کا صفایا کردیں۔ اور تیسری بات، ظالم بادشاہ کے سامنے سارہ کو اپنی بہن بتانا ہے، تاکہ وہ زبردستی انہیں اپنے پاس نہ رکھ لے۔