سورة الشعراء - آیت 35
يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
’’وہ چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال [٢٧] دے۔ اب تم کیا مشورہ [٢٨] دیتے ہو‘‘
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
اور اس کا مقصد یہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہاری سرزمین پر قابض ہوجائے اور تمہیں اس سے بے دخل کردے، اس نے یہ بات موسیٰ (علیہ السلام) کے خلاف ان کے دلوں میں نفرت پھیلانے کے لیے کہی، تاکہ لوگ ان کی بات نہ مانیں، فرعون نے کہا کہ اس کے بارے میں تم لوگوں کی کیا رائے ہے؟ مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ وہی فرعون تھا جو کسی کو خاطر میں نہیں لاتا تھا، اور اب جبکہ اس کی ربوبیت زوال پذیر تھی، اور اس کی قسمت کا ستارہ گردش میں تھا، تو وہ لوگوں کی تائید حاصل کرنے اور انہیں اپنی طرف مائل کرنے کے لیے، انہیں احساس دلا رہا تھا کہ وہ لوگ اس لائق ہیں کہ ان سے مشورہ کیا جائے