سورة آل عمران - آیت 1

لم

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

الف، لام، میم

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

1۔ اس سورت کی فضیلت میں کئی حدیثیں وارد ہوئی ہیں، امام احمد نے بریدہ (رض) سے ایک حدیث روایت کی ہے، جس میں آیا ہے کہ سورۃ البقرہ اور سورۃ آل عمران سیکھو، یہ دو خوشنما پودے ہیں جو قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں پر بادل کی طرح سایہ کیے ہوں گے۔ نواس بن سمعان (رض) کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے سنا کہ قیامت کے دن قرآن اور اہل قرآن کو لایا جائے گا جو اس پر دنیا میں عمل کرتے تھے، سورۃ البقرہ، اور سورۃ آل عمران ان کے آگے ہوں گی، پھر رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ان دونون سورتوں کی مثال بیان کی کہ گویا وہ دو بادل ہوں گے، یا گھنے سائے، یا صف باندھے چڑیوں کی دو جماعت، جو ان کے پڑھنے والوں کی طرف سے دفاع کر رہی ہوگی (مسلم، ترمذی، احمد) 1۔ ابتدائے سورۃ البقرہ میں، کلمہ الم کے بارے میں لکھا جا چکا ہے۔