وَالَّذِينَ إِذَا أَنفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًا
اور جو خرچ کرتے ہیں تو نہ اسراف کرتے ہیں اور نہ بخل بلکہ ان کا خرچ ان دونوں انتہاؤں کے درمیان [٨٤] اعتدال پر ہوتا ہے۔
چوتھی صفت یہ ہے کہ وہ مال خرچ کرنے میں اعتدال کی راہ اختیار کرتے ہیں، نہ تو فضول خرچی کرتے ہیں، اور نہ ہی بخل کی وجہ سے اپنی ذات کو اور اپنے اہل و عیال کو تنگی میں ڈالتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول (ﷺ) کو سورۃ بنی اسرائیل آیت 29 میں اسی میانہ روی کا حکم دیا ہے۔ آپ اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھئے اور نہ اسے بالکل کھول دیجئے کہ پھر آپ ملامت کیا ہو اور ماندہ بیٹھ جائیے۔ اور نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا ہے، آدمی کے سمجھدار ہونے کی دلیل یہ ہے کہ وہ اپنے اخراجات میں میانہ روی اختیار کرے، مسند احمد۔ نیز فرمایا ہے جو میانہ روی اختیار کرے گا وہ محتاج نہیں ہوگا (مسند احمد)