سورة الفرقان - آیت 63

وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور رحمٰن کے (حقیقی) بندے وہ ہیں جو زمین پر انکساری [٨٠] سے چلتے ہیں اور اگر جاہل ان سے مخاطب ہوں تو بس سلام [٨١] کہہ کر (کنارہ کش رہتے ہیں)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

32۔ ان آیات کریمہ میں رحمن کے ان نیک بندوں کی نو صفات بیان کی گئی ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے فضل و کرم سے جنت عطا کرے گا۔ ان کی پہلی صفت یہ ہے کہ وہ متکبر نہیں ہوتے، جب چلتے ہیں تو سکون و وقار کے ساتھ چلتے ہیں، اکڑ کر نہیں چلتے، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ ریاکاری میں بیماری کی طرح چلتے ہیں، نبی کریم (ﷺ) اس طرح چلتے تھے کہ جیسے اوپر سے نیچے اتر رہے ہوں اور جب نادان لوگ انہیں کوئی غیر مناسب بات کہہ دیتے ہیں تو برائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے، بلکہ ان کے شر سے بچنے کے لیے خاموشی اختیار کرتے ہیں یا کوئی ایسا جواب دیتے ہیں جس سے شر ٹل جائے۔