أَلَمْ تَرَ إِلَىٰ رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ الظِّلَّ وَلَوْ شَاءَ لَجَعَلَهُ سَاكِنًا ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَيْهِ دَلِيلًا
آپ دیکھتے نہیں کہ تمہارا پروردگار! کسی طرح سایہ پھیلا دیتا ہے اگر وہ چاہتا تو اسے وہیں ساکن ہی رہنے دیتا پھر ہم نے سورج [٥٧] کو اس پر رہنمائی کرنے والا بنا دیا۔
21۔ اس آیت کریمہ سے آیت 50 تک توحید باری تعالیٰ کے پانچ دلائل بیان کیے گئے ہیں، جن میں سے ہر دلیل اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ صرف اسی کی عبادت کی جائے۔ پہلی دلیل سایہ ہے، جو غروب آفتاب سے طلوعِ آفتاب تک پایا جاتا ہے، اس مدت میں اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے سائے کو پوری کائنات پر پھیلا دیتا ہے، پھر جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو وہ سایہ آہستہ آہستہ سمٹنے لگتا ہے۔ اگر اللہ چاہتا تو اسے ساکن و ثابت بنا دیتا، لیکن اللہ اپنے بندوں کی مصلحت کے مطابق اسے سمیٹتا جاتا ہے، یہاں تک کہ دن چڑھ آتا ہے،