سورة الفرقان - آیت 44
أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُونَ أَوْ يَعْقِلُونَ ۚ إِنْ هُمْ إِلَّا كَالْأَنْعَامِ ۖ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِيلًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
یا آپ یہ خیال کرتے ہیں کہ ان میں اکثر سنتے اور سمجھتے ہیں؟ یہ تو مویشیوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے [٥٦] ہیں۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
آیت 44 میں نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے انہیں مشرکینِ مکہ کی انتہائی گری ہوئی حالت بیان کی جا رہی ہے کہ کیا آپ سمجھتے ہیں، ان سے جو کہا جا رہا ہے اسے وہ سن رہے ہیں اور جو مطالبہ کیا جا رہا ہے اسے سمجھ رہے ہیں؟ ہرگز نہیں، یہ تو جانوروں کے مانند ہیں، بلکہ جانوروں سے بد تر ہیں کہ جانور کم از کم آنے جانے کی راہ کو تو سمجھتا ہے، اور چرواہے کی آواز سن کر اس کے مطابق دائیں بائیں تو ہوتا ہے، لیکن یہ لوگ تو نہ اپنے رب کو پہچانتے ہیں، اور نہ اس کے رسول کی پکار کا جواب دیتے ہیں