وَلَقَدْ أَتَوْا عَلَى الْقَرْيَةِ الَّتِي أُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ ۚ أَفَلَمْ يَكُونُوا يَرَوْنَهَا ۚ بَلْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ نُشُورًا
اور اس بستی پر تو ان کا گزر ہوچکا ہے جس پر بدترین بارش برسائی [٥٢] گئی تھی۔ کیا انہوں نے اس بستی کا حال نہ دیکھا ہوگا ؟ لیکن (اصل معاملہ یہ ہے کہ) یہ لوگ موت کے بعد دوسری زندگی کی توقع ہی نہیں رکھتے۔
18۔ اس آیت کریمہ میں قوم لوط کی بستیوں (سدوم و عمورہ) کا ذکر ہے، جن کے رہنے والوں نے لوط (علیہ السلام) کو جھٹلایا، ان کی دعوت کو قبول نہیں کیا، اور فعل لواطت پر مصر رہے، تو اللہ نے انہیں ہلاک کردیا، مشرکینِ مکہ اپنے تجارتی سفروں میں شام و فلسطین جاتے ہوئے ان بستیوں سے گذرتے تھے اور دیکھتے تھے کہ اب وہ بستیاں نشانِ عبرت بن گئی ہیں لیکن اس سے عبرت حاصل نہیں کرتے تھے اس لیے کہ انہیں آخرت میں حساب اور جز و سزا پر یقین ہی نہیں تھا۔