تَبَارَكَ الَّذِي إِن شَاءَ جَعَلَ لَكَ خَيْرًا مِّن ذَٰلِكَ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَيَجْعَل لَّكَ قُصُورًا
وہ بڑی برکت والی ذات ہے۔ وہ چاہے تو آپ کو ان چیزوں سے بھی بہتر چیزیں دے سکتا ہے (ایک نہیں) کئی باغ جن میں نہریں جاری ہوں اور کئی محل دے سکتا ہے۔
(6) مشرکین مکہ کا جو شبہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ محمد اگر اللہ کا رسول ہے تو اسے خزانہ کیوں نہیں دے دیا جاتا ہے، یا اس کے لیے کوئی باغ ہی کیوں نہیں وجود میں آجاتا ہے، اسی کی تردید کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو اطمینان دلایا ہے کہ وہ اللہ جو بے شمار برکتوں والا ہے، اگر چاہتا تو کفار جو کچھ بیان کرتے ہیں اس سے کہیں بہتر دنیاوی نعمتیں آپ کو عطا کرتا، ایسے باغات دیتا جن کے نیچے نہریں جاری ہوتیں، اور ایک محل کیا آپ کو بہت سے محل دیتا، لیکن اس نے آپ کے لیے ایسا نہیں چاہا، اس لیے کہ یہ دنیا آپ کے لیے عیش و آرام کی جگہ نہیں ہے، اور اس لیے بھی کہ کوئی اگر آپ پر ایمان لائے تو اس لیے کہ آپ واقعی اللہ کے رسول ہیں اس لیے نہیں کہ آپ کے پاس مال کثیر اور محلات و قصور ہیں۔