أَوْ يُلْقَىٰ إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا ۚ وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا
اس پر کوئی خزانہ ہی اتار دیا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہی ہوتا،[١٢] جس سے یہ (اطمینان کی) روزی کھا سکتا۔ اور ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو شدہ آدمی [١٣] کے پیچھے لگ گئے ہو''
اگر یہ واقعی رسول ہوتا تو آسمان سے ضرور کوئی فرشتہ اترتا جو ہر وقت اس کے ساتھ ہوتا اور اس کی مدد کرتا، یا آسمان سے اس کے لیے خزانہ بھیج دیا جاتا، تاکہ طلب معاش کے لیے اسے کد و کاوش نہ کرنی پڑتی، یا اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہوتا جس کے پھل کھایا کرتا، اللہ تعالیٰ نے آیت (8) کے آخر میں فرمایا ہے کہ ظالموں نے اسی پر بس نہیں کیا، بلکہ رسول اللہ (ﷺ) کو مسحور و مجنون کہا، اور صحابہ کرام سے کہا کہ تم لوگ تو ایک ایسے آدمی کے پیچھے لگ گئے ہو جس کی عقل جادو کے اثر سے ماری گئی ہے۔