يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ۚ مِّن قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ الظَّهِيرَةِ وَمِن بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ۚ ثَلَاثُ عَوْرَاتٍ لَّكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ ۚ طَوَّافُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اے ایمان والو! تمہارے غلاموں اور ان لڑکوں پر جو ابھی حد بلوغ کو نہ پہنچے ہوں، لازم ہے کہ وہ (دن میں) تین بار اجازت لے کر گھروں میں داخل ہوا کریں۔ نماز فجر سے پہلے اور ظہر کے وقت جب تم کپڑے اتارتے ہو اور عشاء کی نماز کے بعد یہ تین اوقات تہارے لئے پردہ [٨٧] کے وقف ہیں۔ ان اوقات کے علاوہ (دوسرے وقتوں) میں ان کو بلا اجازت آنے جانے سے نہ ان پر کچھ گناہ ہے [٨٨] اور نہ تم پر، تمہیں ایک دوسرے کے پاس بار بار آنا ہی پڑتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنے ارشادات کی وضاحت کرتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے۔
33۔ دلائل توحید بیان کرنے کے بعد دوبارہ گھروں میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینے کے مسائل بیان کیے جارہے ہیں، ابتدائے سورت میں غیروں سے متعلق حکم بیان کیا گیا ہے یہاں گھر کے افراد سے متعلق حکم بیان کیا جارہا ہے کہ غلام، باندیاں، خادم اور گھر کے چھوٹے بچے دن اور رات کے تین مخصوص اوقات میں کمروں میں بغیر اجازت نہ داخل ہوں، فجر سے پہلے جو رات میں سونے کا وقت ہوتا ہے، دوپہر کے وقت جب لوگ بالعموم آرام کرتے ہیں اور عشا کی نماز کے بعد جب لوگ دن کی محنت و مشقت کے بعد سوجاتے ہیں، اس لیے کہ ان تینوں اوقات میں بالعموم اپنی بیویوں کے ساتھ ہوتے ہیں کمروں کے اندر پردے کا زیادہ خیال نہیں رکھتے ہیں، اس لیے ان اوقات میں کسی کا اچانک کمرے میں داخل ہوجانا شدید ناگوار گزرتا ہے، اور بسا اوقات ان نوکروں اور بچوں کی نگاہیں پردے کی جگہوں پر پڑجاتی ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ ان کے علاوہ دوسرے اوقات میں وہ افراد خانہ بغیر اجازت داخل ہوسکتے ہیں، اس لیے کہ گھر کی ضرورتوں کے لیے ہر وقت ان کا آنا جانا لگا رہتا ہے، ہر بار ان کے لیے اجازت لینی بڑی پریشانی کا باعث ہوگا۔