وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِنْ أَمَرْتَهُمْ لَيَخْرُجُنَّ ۖ قُل لَّا تُقْسِمُوا ۖ طَاعَةٌ مَّعْرُوفَةٌ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
(منافقین) اللہ کی پختہ قسمیں کھا کر (رسول سے) کہتے ہیں کہ ''اگر آپ انھیں حکم دیں تو وہ ضرور (جہاد پر) نکلیں گے'' آپ ان سے کہئے کہ قسمیں نہ کھاؤ۔ مطلوب (قسمیں نہیں بلکہ) دستور کے مطابق [٨٠] اطاعت ہے'' اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر [٨١] ہے۔
30۔ منافقین نبی کریم (ﷺ) کو اپنے صدق ایمان کا یقین دلانے کے لیے اور اپنے نفاق پر ایک نہایت دبیز پردہ ڈالنے کے لیے بڑی بھاری قسمیں کھا کر کہتے کہ ہمیں تو آپ کے اشارے کا انتظار ہے، آپ جب اجازت دیں گے تو جہاد کے لیے ضرور نکلیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) سے فرمایا، آپ انہیں کہہ دیجیے کہ قسمیں نہ کھاؤ، بلکہ تم سے تو غیر مشکوک اطاعت و فرمانبرداری مطلوب ہے، جیسے مخلص مسلمانوں کا حال ہے۔ آیت کے آخر میں فرمایا کہ اللہ تو تمہارے سارے ظاہر و باطن اعمال کی خبر رکھتا ہے، تمہاری جھوٹی قسمیں، نفاق اور مسلمانوں کو دھوکہ دینا سب کچھ اسے معلوم ہے، اس لیے اس سے بچ کر کہاں جاؤ گے۔