أَفِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَمِ ارْتَابُوا أَمْ يَخَافُونَ أَن يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَرَسُولُهُ ۚ بَلْ أُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
کیا ان کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے یا وہ شک میں پڑے ہوئے ہیں یا وہ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کی حق تلفی [٧٨] کر جائیں گے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ خود ہی ظالم ہیں۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آیت (٥٠) میں فرمایا کہ قرآن و سنت سے ان کا یہ اعراض کیا اس لیے ہے کہ ان کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے یا اس لیے ہے کہ وہ رسول اللہ (ﷺ) کی نبوت میں شبہ کرتے ہیں، یا ان کا خبث باطن اس قدر بڑھ گیا ہوا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے بارے میں بدگمانی رکھتے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ ناانصافی کریں گے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کا اعراض ان ساری برائیوں کے ساتھ اس لیے ہے کہ ظلم جیسی بدترین صفت ان کے اندر پائی جاتی ہے وہ اپنے کفر و نفاق کی وجہ سے اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں، اور مسلمانوں کے خلاف ریشہ دوانیاں کر کے ان پر بھی ظلم کرتے ہیں۔