سورة النور - آیت 32

وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور تم میں سے جو لوگ مجرد [٥٠] ہیں ان کے نکاح کردو۔ اور اپنے لونڈی، غلاموں کے بھی جو نکاح کے قابل [٥١] ہوں۔ اگر وہ محتاج ہیں تو اللہ اپنی مہربانی [٥٢] سے انھیں غنی کردے گا۔ اور اللہ بڑی وسعت والا اور جاننے والا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

20۔ زنا اور اس کے اسباب و محرکات سے ممانعت کے بعد اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے شادی کرنے کا حکم دیا ہے، جس سے مقصود اصلی اگرچہ نسل انسان کی حفاظت ہے، لیکن اس کا ایک دوسرا بڑا فائدہ یہ ہے کہ شہوت کی تیزی جاتی رہتی ہے، اور آنکھ اور شرمگاہ کی حفاظت کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو نصیحت کی ہے کہ ان میں جو مرد اور عورتیں غیر شادی شدہ ہوں ان کی شادی کردیں اور اپنے ان غلاموں اور لونڈیوں کی بھی شادی کردیں جن پر نیکی کے آثار ظاہر ہوں، تاکہ مسلم سوسائٹی اخلاقی انارکی سے محفوظ رہے۔ مفسر ابو السعود لکھتے ہیں کہ جو غلام اور لونڈی اچھے نہیں ہوں انہیں اپنے پاس نہیں رکھنا چاہیے۔ بعض لوگوں نے آیت میں’’ والصالحین ‘‘سے مراد وہ غلام اور لونڈی لی ہے جن کے پاس شادی کے لیے مالی اور جسمانی استعداد موجود ہو۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے شادی کی مزید اہمیت بتانے کے لیے فرمایا کہ فقیری اور محتاجی شادی سے مانع نہیں ہونی چاہیے، اللہ کا وعدہ ہے کہ شادی کے بعد وہ محتاجی کو دور کردیتا ہے، عمر بن خطاب کہتے تھے، مجھے اس فقیر پر تعجب ہوتا ہے جو شادی کر کے اپنی محتاجی دور کرنے کا سامان نہیں کرتا۔