قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ
(اے نبی)! مومن مردوں سے کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی [٣٩] رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں [٤٠]۔ یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے۔
18۔ مسلمانوں کی روح کی طہارت و پاکیزگی کے لیے اور فحاشی و بدکاری کے دروازوں کو بند کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا ہے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اجنبی اور غیر محرم عورتوں کو نہ دیکھیں، اور اگر کبھی اچانک کسی غیر محرم عورت پر نگاہ پڑجائے تو فورا اپنی نظریں پھیر لیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، نہ بدکاری کریں ور نہ اپنی شرمگاہ کسی ایسے کے سامنے کھولیں جس کے لیے اس کا دیکھنا حرام ہے، ان دونوں باتوں پر عمل کرنے سے مسلمان کی روح پاکیزہ رہتی ہے۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ نوافل کی ادائیگی سے زیادہ نگاہ و دل کی حفاظت کرنے سے روح کی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔ مسلم اور احمد نے جریر بجلی سے روایت کی ہے، انہوں نے نبی کریم (ﷺ) سے اچانک کسی اجنبی عورت پر نظر پڑجانے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے ان سے کہا کہ اپنی نظر پھیر لو، اور ابو داؤد نے بریدہ سے روایت کی ہے، رسول اللہ (ﷺ) نے علی سے کہا، اے علی ! ایک نظر کے بعد دوسری نظر نہ ڈالو، پہلی نظر تو معاف ہوجائے گی، لیکن دوسری نظر کی تمہیں اجازت نہیں ہے۔ حافظ ابن القیم نے اپنی کتاب الجواب الشافی میں نگاہ نیچی رکھنے کے دس فوائد بیان کیے ہیں۔ جن کا خلاصہ یہ ہے کہ ایسا کرنے میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کی اطاعت ہے۔ زہر آلود تیر کا اثر دل تک نہیں پہنچتا، اللہ تعالیٰ سے انس و محبت بڑھتی ہے، دل کو قوت و فرحت حاصل ہوتی ہے، دل کو نور حاصل ہوتا ہے، مومن کی عقل و فراست بڑھتی ہے، دل کو ثبات و شجاعت حاصل ہوتی ہے۔ دل تک شیطان کے پہنچنے کا راستہ بند ہوجاتا ہے، دل مطمئن ہو کر مفید اور کار آمد باتیں سوچتا ہے، نظر اور دل کا بڑا قریبی تعلق ہے، اور دونوں کے درمیان کا راستہ ہی مختصر ہے، دل کی اچھائی یا خرابی کا دارومدار نظر کی اچھائی یا خرابی پر ہے۔ جب نظر خراب ہوتی ہے تو دل خراب ہوجاتا ہے، اس میں نجاستیں اور گندگیاں جمع ہوجاتی ہیں، اور اللہ کی معرفت و محبت کے لیے اس میں گنجائش باقی نہیں رہتی ہے۔