يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَىٰ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا [٣٢] دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ ان کی رضا [٣٣] حاصل نہ کرو اور گھر والوں پر سلام نہ کرلو۔ یہ بات تمہارے [٣٤] حق میں بہتر ہے توقع ہے کہ تم اسے یاد رکھو (اور اس پر عمل کرو) گے۔
16۔ اوپر کی آیتوں میں زنا کی حرمت بیان کی گئی ہے، نیز پاکدامن مردوں اور عورتوں کو زنا کے ساتھ متہم کرنے کی حرمت اور مسلم سوسائٹی پر اس کے بد ترین اثرات کو بیان کیا گیا ہے، اسی مناسبت سے اس آیت کریمہ میں دوسروں کے گھروں میں بغیر اجازت داخل ہونے سے منع کیا گیا ہے، تاکہ مردوں اور عورتوں کے ناجائز اختلاط کو روکا جاسکے، جس سے فحاشی کا وسعی دروازہ کھلتا ہے اور تاکہ کسی پاکدامن عورت یا مرد کو زنا کے ساتھ متہم کرنے کا کسی کو موقع نہ ملے۔ ایک تیسرا فائدہ اس میں یہ ہے کہ بسا اوقات آدمی اپنے گھر میں ایسی حالت میں ہوتا ہے کہ وہ نہیں چاہتا کہ کوئی دوسرا اس حال میں اسے دیکھے، اب اگر کوئی شخص بغیر اجازت اس کے گھر میں چل اجائے تو کئی قسم کی اخلاقی اور سماجی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان تمام خرابیوں کا سد باب کرنے کے لیے کسی کے گھر میں بغیر اجازت داخل ہونے کو ممنوع قرار دیا ہے۔ اگر کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کے گھر میں داخل ہونا چاہے، تو اسے چاہیے کہ اسلام علیکم کہے اور داخل ہونے کی اجازت ماگنے اور ایسا تین بار کرے، اگر اجازت مل جائے تو داخل ہو ورنہ واپس چلا جائے۔ آیت کریمہ میں﴿ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا ﴾ کا لفظ آیا ہے جس کا معنی اجازت لینا ہے اور اس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ اجازت لے کر داخل ہونا مانوس انسان کی خصوصیت ہے اور بغیر اجازت کے داخل ہونا وحشی جانور کا کام ہے کہ وہ کسی بھی گھر میں بغیر اجازت داخل ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آگے فرمایا کہ اس کے اس حکم پر عمل کرنے میں ہی ہر بھلائی ہے۔