إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی [٢٢] کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔ اور (اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔[٢٣]
11۔ اس آیت کریمہ میں بھی مسلمانوں کو ایک اخلاقی تعلیم دی گئی ہے کہ مسلم سوسائٹی میں اگر ایک شخص کوئی بری بات سنے تو اس کا فرض ہے کہ اسے لوگوں سے بیان نہ کرے، اس لیے کہ اس سے کمزور ایمان والوں اور منافقوں کو مسلم سماج میں برائی پھیلانے کا موقع ملتا ہے، ایسے لوگوں کو جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے درمیان اخلاقی انارکی پھیلے، اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے دنیا وآخرت میں شدید عذاب کی دھمکی دی ہے اور مسلمانوں سے کہا ہے کہ بری بات پھیلانے کے کیسے خطرناک اثرات مسلم سوسائٹی پر مرتب ہوتے ہیں، ان کا علم اللہ کو ہے، تم ان کا صحیح اندازہ نہیں کرسکتے ہو، اس لیے اللہ کی جانب سے تمہیں جو اخلاقی تعلیمات دی جارہی ہیں ان پرسختی کے ساتھ عمل کرو۔