سورة النور - آیت 13
لَّوْلَا جَاءُوا عَلَيْهِ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ ۚ فَإِذْ لَمْ يَأْتُوا بِالشُّهَدَاءِ فَأُولَٰئِكَ عِندَ اللَّهِ هُمُ الْكَاذِبُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
پھر یہ تہمت لگانے والے اس پر چار گواہ کیوں نہ لاسکے؟ پھر جب یہ گواہ نہیں [١٧] لاسکے تو اللہ کے ہاں یہی جھوٹے ہیں۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
8۔ اس آیت کریمہ میں مسلمانوں کو ایک تشریعی حکم کی تعلیم دی گئی ہے کہ جب عبداللہ بن ابی نے یہ بات اپنی زبان سے کہی، تو ہونا یہ چاہیے تھا کہ مسلمان اس سے چار گواہوں کا مطالبہ کرتے اور وہ چار کیا ایک گواہ بھی پیش نہ کرسکتا، تو اس کا جھوٹ اسی کی طرف لوٹ جاتا، اور اس پر بہتان تراشی کی حد جاری کی جاتی، لیکن مسلمانوں نے ایسا نہیں کیا، اسی لیے اس آیت کریمہ میں ان کو ڈانٹ پلائی گئی ہے کہ تم لوگوں نے اس منافق کی تکذیب کیوں نہیں کی، مسلم سوسائٹی میں اسے شر پھیلانے کا موقع کیوں دیا؟