سورة المؤمنون - آیت 100

لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ ۚ كَلَّا ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا ۖ وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جسے میں چھوڑ آیا ہوں امید ہے کہ اب میں نیک عمل کروں گا (اللہ تعالیٰ فرمائیں گے) ''ایسا ہرگز نہیں [٩٦] ہوسکتا'' یہ بس ایک بات ہوگی جسے اس سے کہہ دیا۔ اور ان (مرنے والوں) کے درمیان دوبارہ جی اٹھنے کے دن تک ایک آڑ [٩٧] حائل ہوگی۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

آیت (100) کے آخر میں فرمایا گیا کہ موت آجانے کے بعد ان کے اور دنیا کی طرف دوبارہ لوٹائے جانے کے درمیان دنیا کی باقی عمر حائل ہوجائے گی اور وہ عالم برزخ میں رہیں گے، یہاں تک کہ جب قیامت آئے گی تو وہ اپنی قبروں سے اٹھائے جائیں گے، لیکن وہ زندگی عمل کی نہیں بلکہ حساب و جزا کی زندگی ہوگی۔