سورة المؤمنون - آیت 21

وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نیز تمہارے لئے چوپایوں میں بھی عبرت کا سامان ہے، جو کچھ ان کے بطنوں میں ہوتا ہے اس میں سے ایک چیز (دودھ) ہم تمہیں پلاتے [٢٤] ہیں اور ان سے تمہیں اور بھی بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں اور ان میں سے بعض کو تم کھاتے بھی [٢٥] ہو۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

6۔ چوپائے بھی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہیں اور ان میں انسان کے لیے بڑی عبرت آموذ باتیں ہیں انسان ان کی خلقت ان کی زندگی اور ان سے حاصل ہونے والے منافع میں غور و فکر کر کے اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لے آتا ہے۔ نیسا پوری نے لکھا ہے کہ ممکن ہے یہاں انعام سے مراد اونٹ ہو اس لیے کہ عام طور پر بوجھ اسی پر لادا جاتا ہے، گوبر اور خون کے درمیان سے گزرتا ہوا جو دودھ جانوروں کے پیٹ سے نکلتا ہے انسان اسے پیتا ہے ان کا گوشت کھاتا ہے، ان کے بال اور اون سے جو کپڑے تیار ہوتے ہیں انہیں پہنتا ہے ان پر سواری کرتا ہے اور ان پر بوجھ لاد کر دور دراز شہروں تک جانے کے لیے بری راستے طے کرتا ہے اور بحری راستوں کے لیے کشتیاں استعمال کرتا ہے۔