سورة الحج - آیت 60

ذَٰلِكَ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنصُرَنَّهُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ (تو ان لوگوں کا معاملہ ہے) اور جو شکص اتنا ہی بدلہ لے جتنی اس پر سختی ہوئی تھی۔ پھر (ازسر نو) اس پر زیادتی کی جائے تو اللہ ضرور اس کی مدد [٨٩] کرے گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا [٨٩] اور درگزر کرنے والا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(31) مقاتل بن حیان اور ابن جریر نے روایت کی ہے کہ یہ آیت صحابہ کرام کی ایک جماعت کے بارے میں نازل ہوئی تھی جن کی محرم کے مہینہ میں مشرکوں کی ایک جماعت سے مڈبھیڑ ہوگئی تھی، اور مسلمانوں کی ہزار کوششوں کے باوجود کفار جنگ سے باز نہیں آئے، اور مسلمانوں پر چڑھ آئے تو مسلمانوں نے مجبورا ان سے جنگ کی اور اللہ نے ان کو غالب کیا۔ بعض مفسرین کا خیال ہے یہاں’’ بغی‘‘ سے مراد مشرکین مکہ کا مسلمانوں کو مکہ سے نکال دینا ہے۔ ﴿ لَيَنْصُرَنَّهُ اللَّهُ﴾) میں انہی مہاجرین سے فتح و نصرت کا وعدہ کیا گیا ہے۔ آیت کا ظاہری مفہوم واضح ہے کہ جو شخص ظالم سے اس کے ظلم کے مطابق انتقام لے لے، پھر ظالم دوبارہ اس پر ظلم کرے تو اللہ تعالیٰ اس مظلوم کی ضرور مدد کرے گا، آیت کے آخر میں عفو و درگزر کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے کہ اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بڑا مغفرت کرنے والا ہے، اس لیے اس کے بندوں کو بھی ان صفات کے ساتھ متصف ہونا چاہیے۔