سورة الحج - آیت 46

أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا ۖ فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَٰكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ ان کے دل ایسے ہوجاتے جو کچھ سمجھتے سوچتے اور کان ایسے جن سے وہ کچھ سن سکتے۔ بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں، اندھے تو وہ دل [٧٤] ہوجاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

آیت (46) میں کفار قریش اور دیگر قبائل عرب سے کہا جارہا ہے کہ وہ زمین میں گھوم کر ہلاک کردہ قوموں کے آثار قدیمہ پر نگاہ عبرت کیوں نہیں ڈالتے، شاید کہ ان میں غور و فکر سے ان کے دل زندہ ہوجائیں اور ان کے کان خیر کی باتوں پر توجہ دینے لگیں، ابھی تو ان کی آنکھیں اور ان کے کان کسی کام کے نہیں ہیں، اس لیے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتی ہیں، بلکہ لوگوں کے دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں میں ہوتے ہیں۔