ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ
یہ (سب امور قابل اجتناب ہیں) اور جو شخص اللہ کے شعائر کی تعظیم کرے تو یہ بات [٥٠] دلوں کے تقویٰ سے تعلق رکھتی ہے۔
(19) شعائر’’ شعیرہ کی جمع ہے، اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی کوئی نشانی ہو، اس لیے سے مراد اللہ کے دین کی نشانیاں ہیں، اور قربانی کے جانور اس میں بدرجہ اولی داخل ہیں، اور ان کی تعظیم کا مطلب یہ ہے کہ قربانی کے لیے ایسے جانور حاصل کرنا چاہیے جو بڑے، خوبصورت، موٹے تازے اور قیمتی ہوں اور خریدتے وقت زیادہ مول تول نہ کرے۔ صحابہ کرام اور اسلاف عظام تین چیزیں خریدتے وقت زیادہ نہیں گھٹاتے تھے۔ ہدی ،قربانی کا جانور اور غلام آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ کے دین کی علامتوں کی تعظیم دلوں کے تقوی پر دلالت کرتی ہے یعنی ایسا کرنا اہل تقوی کا کام ہے۔