سورة الحج - آیت 8

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُّنِيرٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو بغیر علم [٨]، ہدایت اور روشنی بخشنے والی کتاب کے اللہ کے بارے میں بحث کرتے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(5) آیات (3، 4) میں ان جاہل گمراہوں کا حال بیان کیا گیا ہے جو خود تو علم نہیں رکھتے بلکہ دوسرے گمراہ کن علم کے دعویداروں کے پیچھے لگ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھوٹی اور بے بنیاد باتیں کرتے ہیں، اس آیت کے بارے میں مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ ابو جہل کے بارے میں نازل ہوئی تھی جو کفر اور کبر و نخوت کا مجسم نمونہ تھا اور لوگوں کو راہ حق سے دور رکھنے کی ہر کوشش کرتا تھا لیکن آیت کا مفہوم عام ہے اور کفر و بدعت کے تمام گمراہ کن سرغنوں کو شامل ہے جو اپنی خواہش کی اتباع میں اللہ اور رسول کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ہیں جن کی عقل صحیح یا نقل صریح سے کوئی دلیل نہیں ملتی۔