سورة الأنبياء - آیت 97

وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا هِيَ شَاخِصَةٌ أَبْصَارُ الَّذِينَ كَفَرُوا يَا وَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَٰذَا بَلْ كُنَّا ظَالِمِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور سچا وعدہ (قیامت) نزدیک آجائے گا تو اس وقت کافروں کی آنکھیں یکایک پتھرا جائیں گی (اور وہ کہیں گے) افسوس! ہم تو اس (سچے وعدہ) سے غفلت میں ہی پڑے رہے [٨٧] بلکہ ہم خطا کار تھے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

اور کوئی ان کا مقابلہ نہ کرسکے گا اس وقت قیامت بالکل قریب ہوگی جس کا وعدہ برحق اللہ نے بندوں سے کر رکھا ہے۔ اور اہل کفر جب قیامت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے تو مارے خوف و ہراس کے ان کی آنکھیں پتھرا جائیں گی اور کف افسوس ملتے ہوئے کہنے لگیں گے ہائے ہماری بد نسیبی، ہم تو اس دن کی کامیابی کے لیے تیاری کرنے سے بالکل ہی غافل تھے، ہمیں تو یقین ہی نہیں تھا کہ قیامت آئے گی، ہم نے تو اپنے آپ پر بڑا ہی ظلم کیا کہ آج یہ روز سیاہ دیکھنا پڑ رہا ہے۔ لیکن اس وقت کا افسوس اور اس دن کی توبہ ان کے کسی کام نہ آئے گی۔