سورة الأنبياء - آیت 84

فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَكَشَفْنَا مَا بِهِ مِن ضُرٍّ ۖ وَآتَيْنَاهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَذِكْرَىٰ لِلْعَابِدِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

چنانچہ ہم نے ان کی دعا قبول کی اور جو بیماری انھیں لگی تھی اسے دور کردیا۔ اور انھیں ہم نے صرف اس کے اہل و عیال ہی نہ دیئے بلکہ ان کے ساتھ اتنے ہی [٧٤] اور بھی دیئے اور یہ ہماری طرف سے خاص رحمت تھی اور (اس میں بھی) عبادت گزاروں [٧٥] کے لئے ایک سبق تھا۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

اللہ نے ان کی دعا قبول کرلی، ان کی بیماری جاتی رہی اور اللہ نے اپنے فضل و کرم سے انہیں پہلے سے بھی زیادہ مال و دولت اور اولاد و جاہ سے نوازا۔ اس واقعہ سے نصیحت ملتی ہے کہ صبر کا انجام ہمیشہ اچھا ہوتا ہے اور اسمائے حسنی اور صفات علیا کے واسطے سے اللہ کے حضور دعا اور گریہ و زاری سے مصیبت دور ہوتی ہے اور دنیا کی مصیبت و تکلیف اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ بندہ اپنے رب کی نگاہ میں ذلیل و بدبخت ہے اور ایمان و اخلاص کے ساتھ صبر کرنے سے اللہ تعالیٰ پہلے سے کئی گنا زیادہ دیتا ہے۔