وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ وَهَارُونَ الْفُرْقَانَ وَضِيَاءً وَذِكْرًا لِّلْمُتَّقِينَ
اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ اور ہارون کو جو کتاب (تورات) دی تھی وہ (حق و باطل میں) فرق کرنے والا تھی اور ایسے پرہیزگاروں کے لئے روشنی اور نصیحت [٤٣] تھی۔
(١٩) یہاں سے دس انبیائے کرام کے واقعات کی ابتدا ہوئی ہے اور آیات (٧، ٨، ٩) میں جو بات اجمالی طور پر بیان کی گئی ہے اسی کی تفصیل بیان کی جارہی ہے، انبیائے کرام کے قصے بیان کرنے سے مقصود نبی کریم کو تسلی دینی اور ان کے دل کو تقویت پہچانی ہے، اس لیے کہ تمام ہی قصوں میں اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ جن لوگوں نے ان انبیا کی دعوت کو ٹھکرا دیا اللہ نے انہیں ہلاک کردیا اور انبیا ءاور ان کے مسلمان ساتھیوں کو بچالیا، اس لئیے آپ اطمینان رکھیں کہ بالآخر غلبہ آپ کو اور اس دین کو حاصل ہوگا جس کی تبلیغ کے لیے آپ مکلف کیے گئے ہیں اور مشرکین مکہ کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ آیات (٤٨، ٤٩) میں فرقان سے مراد تورات ہے جو حق و باطل کے درمیان تفریق کرتی تھی، جہالت کی تاریکیوں میں مشعل کا کام دیتی تھی،