سورة الأنبياء - آیت 45

قُلْ إِنَّمَا أُنذِرُكُم بِالْوَحْيِ ۚ وَلَا يَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَاءَ إِذَا مَا يُنذَرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

آپ ان سے کہئے کہ : میں تو وحی کے ذریعہ ہی تمہیں ڈراتا ہوں۔ مگر جنہیں ڈرایا جائے وہ بہرے [٤١] ہوں تو وہ پکار کو نہیں سن سکتے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

آیات (٤٥، ٤٦) میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم کو مشرکین سے یہ کہنے کا حکم دیا ہے کہ میں جو تمہیں عذاب سے ڈڑا رہا ہوں تو یہ میری بات نہیں ہے بلکہ اللہ نے مجھے بذریعہ وحی اس بات کا حکم دیا ہے، لیکن دل کے بہروں کو کوئی کیسے سنا سکتا ہے،۔ قرآن میں مذکور وعدوں اور وعیدوں سے فائدہ اٹھانے کی تمہاری اندر اہلیت ہی نہیں ہے، شرک اور جھوٹے معبودوں سے محبت نے تمہارے دل کی آنکھوں کو اندھا کردیا ہے، اس لیے تم لوگ میری اور قرآن کی تکذیب کرتے ہو اور کسی دھمکی کی پر اہ نہیں کرتے ہو،