سورة الأنبياء - آیت 35

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً ۖ وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہر جاندار کو موت کا مزا چکھنا ہے اور ہم تو تمہیں اچھے اور برے حالات (دونوں طرح) سے آزماتے ہیں [٣٣] اور بالاخر تمہیں ہماری طرف لوٹنا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

آیت (٣٥) میں گزشتہ مضمون کی تاکید کے طور پر فرمایا گیا ہے کہ ہر مخلوق نفس کو موت کا مزا چکھنا ہے، تاکہ دنیا میں اس نے جو اچھے یا برے اعمال کیے ہیں قیامت میں ان کا اسے بدلہ دیا جائے، اسی لیے اللہ نے اس کے بعد فرمایا ہے کہ وہ اس دنیا میں انسانوں کو خوشی اور غم، اسیری اور فقیری، صحت اور بیماری اور روزی میں کشادگی اور تنگی کے ذریعہ آزماتا ہے، تاکہ صابر و شاکر اور کافر و ناشکر گزار کا فرق واضح ہو اور جب موت کے بعد اللہ کے سامنے حاضر ہو تو اس کے مطابق اسے جزا و سزا ملے۔