سورة الأنبياء - آیت 30

أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا ۖ وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ۖ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا کافروں نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ آسمان اور زمین آپس میں گڈ مڈ [٢٥] تھے پھر ہم نے انھیں الگ الگ کیا اور ہر جاندار [٢٦] چیز کو پانی سے زندگی بخشی کیا پھر بھی یہ لوگ (اللہ تعالیٰ کے کے خلاقی) پر ایمان نہیں لاتے؟

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(١٣) ذیل میں مذکور آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت اور الوہیت کے چھ آفاقی دلائل پیش کیے ہیں جن میں مشرکین نے غور وفکر نہیں کیا، اس لیے شرک کے دلدل سے نہیں نکل سکے : ١۔ آسمان و زمین کی تخلیق سے پہلے ایک بند اور مسدود مادہ پایا جاتا تھا، آسمان سے نہ بارش ہوتی تھی اور نہ زمین پو کوئی پودا اگتا تھا اللہ تعالیٰ نے اسی مادہ سے آسمان و زمین کو پیدا کیا اور انہیں ہوا کے ذریعہ الگ الگ کیا، آسمان کو اوپر اٹھایا اور زمین کو اس کی جگہ پر رہنے دیا، اور آسمان سے بارش نازل کیا اور زمین میں پودے اگائے۔ ٢۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی بھیجا، اس کے ذریعہ تمام حیوانات و نباتات کو زندگی دی، اللہ تعالیٰ نے سورۃ الروم آیت (24) میں فرمایا : ﴿ فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا﴾اور وہ زمین کو اس کے مرجانے کے بعد دوبارہ زندہ کرتا ہے۔ ایک دوسری رائے یہ ہے کہ یہاں ماء سے مراد نطفہ ہے، شوکانی کہتے ہیں کہ اکثر مفسرین کی یہی رائے ہے، یعنی اللہ نے ہر زندہ چیز کو قطرہ منی سے پیدا کیا ہے۔ سورۃ النور آیت (٤٥) میں اللہ نے فرمایا ہے : ﴿ وَاللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَابَّةٍ مِنْ مَاءٍ﴾ اللہ نے ہر چوپائے کو پانی سے پیدا کیا ہے۔