سورة الأنبياء - آیت 28

يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اللہ ان بندوں کے سامنے کے (ظاہری) احوال کو بھی جانتا ہے اور پوشیدہ احوال کو بھی۔ اور وہ صرف اسی کے حق [٢٣] میں سفارش کرسکیں گے جس کے لئے اللہ راضی ہو اور وہ ہمیشہ اس کے خوف سے ڈرتے رہتے ہیں۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

اور اللہ تعالیٰ کا علم ان فرشتوں کے اگلے پچھلے تمام احوال و کوائف کو محیط ہے، ان کی کوئی بات اس سے مخفی نہیں ہے اور وہ فرشتے قیامت کے دن اللہ کے حضور صرف انہی کی سفارش کریں گے جن کے لیے اللہ تعالیٰ سفارش کیا جانا پسند کرے گا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ آیت (٢٥٥) میں فرمایا ہے :﴿ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ﴾ اور سورۃ سبا آیت (٢٣) میں فرمایا ہے : وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ ﴾ دونوں آیتوں کا مفہوم یہی ہے کہ قیامت کے دن اللہ کی اجازت کے بغیر انبیائے کرام، فرشتے یا اللہ کے دیگر نیک بندے کسی کی شفاعت نہیں کریں گے۔ اور وہ فرشتے اللہ کی مرضی کے بغیر کیسے کسی کی شفاعت کریں گے، وہ تو خود ہی اللہ تعالیٰ کے قہر و جبروت سے شدید خائف ہوں گے۔