سورة طه - آیت 86

فَرَجَعَ مُوسَىٰ إِلَىٰ قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَمْ يَعِدْكُمْ رَبُّكُمْ وَعْدًا حَسَنًا ۚ أَفَطَالَ عَلَيْكُمُ الْعَهْدُ أَمْ أَرَدتُّمْ أَن يَحِلَّ عَلَيْكُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَخْلَفْتُم مَّوْعِدِي

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

چنانچہ موسیٰ رنج کے مارے غصہ سے بھرے ہوئے اپنی قوم کی طرف واپس آئے اور ان سے کہا (اے میری قوم! تم سے تمہارے پروردگار نے اچھا وعدہ نہ کیا تھا ؟ کیا یہ زمانہ تم پر لمبا ہوگیا تھا یا تم یہ چاہتے تھے کہ تم پر تمہارے پروردگار کا غضب [٦٠] نازل ہو۔ لہٰذا ا تم نے میرے وعدہ کی خلاف ورزی کی؟''

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

یہ سن کر موسیٰ (علیہ السلام) بہت ہی ناراض ہوگئے اور بنی اسرائیل کے حال پر کف افسوس ملنے لگے، اور واپس آکر ان سے باز پرس ہوئے اور انہیں اللہ کا وعدہ یاد دلایا کہ اس نے تو مجھے کوہ طور کے پاس اس لیے بلایا تھا کہ تمہیں تورات دے، لیکن تم احسان فراموش نکلنے، اور چند دن بھی میرا انتظار نہ کرسکے، اور مجھ سے عقیدہ توحید پر ثابت قدمی کا جو وعدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی کر کے اللہ کے غضب کو دعوت دے دی۔