وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ
ایسی بیواؤں کو اگر تم اشارتاً پیغام نکاح دے دو یا یہ بات اپنے دل میں چھپائے رکھو، دونوں صورتوں میں تم پر کوئی گناہ نہیں۔[٣٢٨] اللہ جانتا ہے کہ تم انہیں (دل میں) یاد رکھتے [٣٢٩] ہو لیکن ان سے کوئی خفیہ معاہدہ نہ کرنا، ہاں جو بات کرنا ہو معروف طریقے سے کرو۔ مگر جب تک ان کی عدت گزر نہ جائے عقد نکاح کا عزم مت کرو۔ اور جان لو کہ جو کچھ تمہارے دل میں ہے اللہ اسے جانتا ہے لہٰذا اس سے ڈرتے رہو۔ اور یہ بھی جان لو کہ اللہ (لغزشوں کو) معاف کردیتا ہے کیونکہ وہ بردبار ہے
329: اس آیت میں شوہر کی وفات کی عدت گذارنے والی اور مطلقہ بائنہ کا حکم بیان کیا گیا ہے کہ عدت گذرنے سے پہلے ایسی عورتوں کو شادی کا پیغام تو نہیں دیا جاسکتا، البتہ جو شخص شادی کرنی چاہے وہ اشارے کنائے میں اسے یہ سمجھانے کی کوشش کرسکتا ہے کہ وہ اس سے شادی کی خواہش رکھتا ہے، لیکن پوشیدہ طور پر اس سے شادی کی بات طے کرلینا یا شادی کرلینا جائز نہیں۔ فاطمہ بنت قیس (رض) کو جب ان کے شوہر ابو عمرو بن حفص نے تیسری طلاق دے دی، تو رسول اللہ (ﷺ) نے ان سے کہا کہ وہ ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گذارے، اور عدت گذرجانے کے بعد آپ (ﷺ) کو خبر دے، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، تو آپ (ﷺ) نے اسامہ بن زید کے لیے پیغام دیا، اور ان کی شادی اسامہ سے کردی۔