سورة مريم - آیت 67

أَوَلَا يَذْكُرُ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْئًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا انسان کو یہ یاد نہیں رہا کہ اس سے پہلے ہم نے اسے پیدا کیا جبکہ وہ کچھ بھی نہ تھا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

تو اللہ نے اس کے اس کافرانہ عقیدے کی تردید کرتے ہوئے فرمایا : کیا وہ بھول گیا ہے کہ میں نے اسے جب پہلی بار پیدا کیا تو اس کے قبل وہ موجود نہیں تھا، تو کیا میں اسے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہیں ہوں؟ اس کے بعد اللہ نے اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا، اے میرے نبی ! ہم ان تمام منکرین قیامت اور شیاطین کو میدان محشر میں جہنم کے گرد جمع کریں گے، درآنحالیکہ وہ مارے دہشت کے ذلیل و خوار گھٹنوں کے بل بیٹھے جہنم کو دیکھ رہے ہوں گے، کھڑے ہونے کی ان کے اندر طاقت ہی نہیں ہوگی، جیسا کہ اللہ نے سورۃ الجاثیہ آیت (28) میں فرمایا ہے : ﴿ وَتَرَى كُلَّ أُمَّةٍ جَاثِيَةً ﴾اور آپ دیکھیں گے کہ ہر امت گھٹنوں کے بل گری ہوگی،