سورة مريم - آیت 19

قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ بولے : ’’میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا [٢٠] ہوا ہوں اور اس لیے آیا ہوں کہ تمہیں ایک پاک سیرت لڑکا دوں‘‘

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

جبریل (علیہ السلام) نے فورا ان کے دل سے خوف دور کرنے اور حقیقت حال بیان کرنے کے لیے کہا، میں تمہارے اسی رب کا پیغامبر ہوں جس کے ذریعہ تم نے پناہ مانگی ہے، مجھے اسی نے تمہارے پاس بھیجا ہے تاکہ تمہارے گریبان میں پھونک مار کر اللہ کی جانب سے بطور عطیہ ایک لڑکا دیئے جانے کا سبب بنوں جو گناہوں سے پاک ہوگا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ التحریم آیت (12) میں فرمایا ہے : ﴿وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِنْ رُوحِنَا﴾ اور سورۃ الانبیا آیت (91) میں فرمایا ہے :﴿وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِنْ رُوحِنَا﴾ دونوں آیتوں میں یہی بتایا گیا ہے کہ اللہ نے اپنی طرف سے بذریعہ وحی ان کے رحم میں عیسیٰ کی روح پھونک دی۔ ایک دوسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ میں تمہارے رب کا پیغامبر ہوں اس لیے آیا ہوں تاکہ تمہیں تمہارے بطن سے ایک لڑکا مولود ہونے کی خبر دوں جو گناہوں سے پاک ہوگا۔ ایک قرات میں’’ لیھب لک ‘‘آیا ہے، یعنی میں تمہارے رب کا پیغامبر ہوں تمہارے پاس یہ خبر لے کر اایا ہوں کہ وہ تمہیں ایک ایسا لڑکا دے گا جو گناہوں سے پاک ہوگا۔