فَاتَّخَذَتْ مِن دُونِهِمْ حِجَابًا فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا
اور پردہ ڈال کر ان سے چھپ [١٧] گئی تھی۔ اس وقت ہم نے اس کی طرف اپنی روح [١٨] (فرشتہ) کو بھیجا جو ایک تندرست انسان کی شکل میں مریم کے سامنے آگیا۔
جب اللہ تعالیٰ نے ان کے بطن سے عیسیٰ (علیہ السلام) کو پیدا کرنا چاہا تو مسجد اقصی سے ذرا ہٹ کر مشرق کی جانب چلی گئیں، بعض مفسرین نے کہا ہے کہ وہاں لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہو کر گوشہ تنہائی میں بیٹھ کر عبادت کے لیے گئی تھیں، کسی نے کہا ہے کہ ان کو ماہواری آئی تھی اور وہاں پردے میں طہارت حاصل کرنے کے لیے گئی تھیں۔ وہاں جبریل (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے ان کے سامنے ایک مکمل آدمی کی شکل میں آئے۔ ابن عباس سے روایت ہے کہ اہل کتاب پر بھی خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا واجب تھا، لیکن مریم علیہا السلام کے اسی عمل کیو جہ سے انہوں نے جہت مشرق کو اپنا قبلہ بنا لیا اور مطلع آفتاب کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے لگے۔