سورة مريم - آیت 11

فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

چنانچہ (جب وہ وقت آگیا) زکریا اپنے حجرہ سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے تو انھیں اشارہ سے کہا کہ ''صبح و شام تسبیح بیان کیا کرو''

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

جب زکریا (علیہ السلام) کی آواز بند ہوگئی تو محراب سے نکل کر فورا اپنی قوم کے پاس آئے اور ان سے اشارہ کی زبان میں کہا کہ تم لوگ صبح و شام اللہ کی تسبیح و تحمید میں مشغول ہوجاؤ۔ یہاں ’’اوحی ‘‘کا معنی اشارہ کیا ہے۔ جیسا کہ سورۃ آل عمران میں’’ رمزا ‘‘کا لفظ ایا ہے، جس کا معنی اشارہ کرنا ہوتا ہے، مجاہد کہتے ہیں کہ انہوں نے زمین پر لکھ کر لوگوں سے بات کی تھی۔ عربی زبان میں ’’وحیی ‘‘لکھے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔