سورة الكهف - آیت 99

وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ ۖ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اس دن ہم لوگوں کو کھلا چھوڑ دیں گے کہ وہ ایک دوسرے [٨٢] سے گتھم گتھا ہوجائیں اور صور پھونکا جائے گا پھر ہم سب لوگوں کو اکٹھا کردیں گے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(59) یہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے، یعنی دجال کی موت کے بعد جب یاجوج و ماجوج نکلیں گے تو شدت ازدحام کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ مل جائیں گے اور ہر طرف مار دھاڑ اور ظلم و ستم کرنے لگیں گے۔ صاحب فتح البیان لکھتے ہیں کہ اس وقت عیسیٰ (علیہ السلام) مومنوں کو لے کر جبل طور کی طرف بھاگ پڑیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کی ناکوں میں ایک کیڑا پیدا کردے گا جس سے سب کے سب مرجائیں گے اور مکہ مدینہ اور بیت المقدس میں داخل نہ ہوسکیں گے اور نہ ان لوگوں تک پہنچ سکیں گے جو ذکر الہی کرتے رہیں گے، آیت کا ایک دوسرا مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ قیامت کے دن جن و انس آپس میں گڈ مڈ ہوجائیں گے، اور اسرافیل (علیہ السلام) صور پھونک دیں گے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ دوسرا صور ہوگا جس کے بعد اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات کو دوبارہ زندہ کردے گا اور میدان محشر میں حساب و جزا کے لیے جمع کردے گا۔