سورة الكهف - آیت 63

قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ۚ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

خادم نے جواب دیا، بھلا دیکھو! جب ہم چٹان کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے تو میں آپ سے مچھلی کی بات کرنا بھول گیا۔ یہ شیطان ہی تھا جس نے مجھے آپ سے مچھلی کا ذکر کرنا بھلا دیا۔ (بات یہ ہوئی کہ) مچھلی نے بڑے عجیب طریقے سے دریا میں اپنی راہ بنا لی تھی۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

تو یوشع بن نون نے کہا کہ میں تو مچھلی کی بات آپ کو بتانا بھول ہی گیا تھا، ہمیں اس چٹان کے پاس لوٹ کر جانا چاہیے جہاں رکے تھے، وہ مچھلی غائب ہوئی ہے وہ آدمی جس کی ہمیں تلاش ہے وہیں ملے گا،