سورة الكهف - آیت 55

وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آگئی تو انھیں اس پر ایمان لانے اور اپنے پروردگار سے استغفار کرنے سے کس چیز نے روک دیا ؟ بجز اس کے کہ وہ اس بات کے منتظر ہیں کہ ان سے پہلے لوگوں کا سا معاملہ پیش آئے یا عذاب [٥٣] ان کے سامنے آجائے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(٣٢) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اہل مکہ اور ہر زمانے کے کافروں کا حال بیان کیا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ ہی تمرد کی راہ اختیار کی اور ہزار دلائل و براہین کے باوجود حق کو جھٹلانے کی کوشش کی اور سب نے یہی مطالبہ کیا کہ جس عذاب کی انہیں دھمکی دی جارہی ہے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ یعنی کفار ایمان و استغفار پر اس وقت آمادہ ہوتے ہیں جب دنیا میں عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتے ہیں، یا جب آخرت میں جہنم کو دیکھ لیں گے اور دونوں ہی حالتوں میں ان کا ایمان و استغفار کسی کام کا نہیں۔