سورة البقرة - آیت 211

سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ ۗ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیجئے کہ ہم نے کتنی ہی کھلی کھلی نشانیاں [٢٧٩] انہیں دی تھیں۔ پھر جو قوم اللہ کی نعمت کو پا لینے کے بعد اسے بدل دے تو یقیناً اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو سخت سزا دینے والا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

300: اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی ان کے کفر و سرکشی پر سرزنش کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی ہدایت کے لیے انبیاء و رسل بھیجے، اور ان کے ساتھ بہت سی کھلی نشانیاں اور واضح دلائل بھیجے، تاکہ انہیں دیکھ کر ایمان لے آئیں ید بیضاء، عصائے موسی، شق سمندر، پتھروں سے چشموں کا جاری ہونا، میدان تیہ میں بادل کا سایہ، من و سلوی اور اسی قسم کے اور بھی دلائل اللہ تعالیٰ نے انہیں راہ راست پر لانے کے لیے بھیجے، لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا، اور ایمان کے بدلے کفر کو قبول کرلیا، اور حرمانِ ثواب اور عذاب نار کے مستحق بنے۔