سورة البقرة - آیت 205

وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب وہ (ایسی چکنی چپڑی باتیں کرنے کے بعد) [٢٧٣] لوٹتا ہے تو عملاً اس کی ساری تگ و دو یہ ہوتی ہے کہ زمین میں فساد مچائے اور کھیتی اور نسل (انسانی) کو تباہ کرے حالانکہ اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا (جسے وہ گواہ بنا رہا تھا)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

295: یعنی جب مسلمانوں کے پاس سے غیر مسلموں کے پاس واپس جاتا ہے تب اس کی خباثت ظاہر ہوتی ہے، اور امام کے بارے میں لوگوں کے دلوں میں شبہے پیدا کرتا ہے، کفر کی تقویت کے لیے سازشیں کرتا ہے، اور مسلمانوں کی ہر قسم کی بربادی کے لیے کوشاں رہتا ہے، کھیتی اور مویشی کے ہلاک کرنے کا یہی مفہوم ہے۔