وَقُل لِّعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنزَغُ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوًّا مُّبِينًا
آپ میرے بندوں سے کہہ دیجئے : کہ وہی بات زبان سے نکالیں۔ جو بہتر ہو [٦٤] کیونکہ شیطان لوگوں میں فساد ڈلوا دیتا [٦٥] ہے۔ بلاشبہ شیطان انسان کا کھلا کھلا دشمن ہے۔
(34) مسلمانوں کا مشرکین مکہ کے ساتھ کبھی کبھار توحید و شرک اور رسالت و آخرت کے مسائل پر تکرار ہوجاتا، تو مسلمان کوئی سخت لفظ استعمال کرجاتے مثلا جہنم کی دھمکی دے دیتے، اس اسلوب کلام سے کافروں کی عداوت مزید بھڑک اٹھتی، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے فرمایا کہ آپ مسلمانوں کو نصیحت کریں کہ وہ کافروں کو دعوت اسلام دیتے وقت گفتگو کا انداز اچھا رکھیں اور سخت کلامی سے پرہیز کریں، کیونکہ شیطان تو گھات لگائے بیٹھا رہتا ہے کہ کب اسے لوگوں کے درمیان شر پھیلانے کا موقع مل جائے،