سورة الإسراء - آیت 36

وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ایسی بات کے پیچھے نہ پڑو جس کا تجھے علم نہیں کیونکہ اس بات کے متعلق کان، آنکھ اور دل [٤٦] سب کی باز پرس ہوگی

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(25) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے آدمی کو ایسی بات کہنے سے منع فرمایا ہے جس کا اسے علم نہ ہو۔ شوکانی کہتے ہیں کہ یہ آیت قاعدہ کلیہ ہے جس کے ضمن میں وہ تمام اقوال و افعال داخل ہیں جن کی صداقت و حقانیت کا آدمی کو علم نہ ہو، مثلا جھوٹیٰ گواہی دینی، بغیر ثبوت کے کسی کی مذمت کرنی، پاکدامن مردوں اور عورتوں پر بہتان دھرنا، بغیر دلیل شرعی کے کسی چیز کو حلال اور کسی کو حرام ٹھہرانا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس ممانعت کی علت یہ بیان کی کہ قیامت کے دن انسان سے اس کے کان، آنکھ اور دل سب کے اعمال کے بارے میں پوچھا جائے گا، اس کا ایک دوسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان اعضاء کو قوت گویائی عطا کرے گا اور ان سے پوچھے گا کہ ان کے ذریعہ کن کن گناہوں کا ارتکاب کیا گیا تھا۔